Friday, December 12, 2014

حضرت عیسی علیہ السلام اور فقر اختیاری



حضرت عیسی علیہ السلام اور فقر اختیاری 
سیدنا مسیح علیہ السلام کی پوری زندگی فقر سے عبارت ہے آپ نے دنیوی جاہ و حشمت کو پرکاہ کی بھی حیثیت نہ دی۔ آپ کا خاندان بڑھئی کے پیشے سے منسلک تھا اور بائیبل کی رو سے آپ نے اپنی جوانی تک اسی پیشہ کو اختیار کئے رکھا۔ آپ علیہ السلام کا فقر اختیاری تھا۔ اضطراری نہیں تھا۔ آپ چاہتے تو دولت آپ کے قدم چومتی لیکن آپ دنیاوی مال متاع کو راہ کا روڑا یقین کرتے تھے۔ نہ صرف آپ نے فقر کی زندگی کو خود ترجیح دی بلکہ اپنے ماننے والوں کو بھی فقر کی زندگی اختیار کرنے کی تعلیم دی۔
1- آپ نے تمثیلی انداز تبلیغ اختیار فرمایا۔ اور اپنے ارد گرد کی علامات کو ابلاغ کا ذریعہ بنایا دو مالکوں کی تفصیل بیان کرکے فقر کی تعلیم دیتے ہوئے فرماتے ہیں "تم خدا اور دولت دونوں کی غلامی نہیں کرسکتے" (متی 24:6)
2- پرندوں اور سوسنوں کی تمثیل بیان فرما کر یہ احساس دلاتے ہیں کہ رزق کا ذمہ اللہ نے لے لیا ہے۔ پرندے ذخیرہ نہیں کرتے۔ صبح اٹھ کر زمین پر پھیل جاتے ہیں اور انہیں رازق مل جاتا ہے سوسن کا پودہ زمین سے بغیر کوشش کے خوراک حاصل کرلیتا ہے انسان کو اللہ پر توکل کرنا چاہئے اس تمثیل کے بعد فرماتے ہیں۔ "پس کل کے دن کےلئے فکر نہ کرو" (متی 34:6)
3- ایک امیر آدمی نے آخری نجات کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا "جا اور اپنا سب کچھ بیچ ڈال اور غریبوں کو عطا کر۔ تو تجھے آسمان پر خزانہ ملے گا۔ اور آکر میرے پیچھے ہولے" (مرقس 10تا21)
4- دنیا کی بضاعتیں و آخرت کی بقاء کی طرف توجہ مبذول کراتے ہیں اور آخرت کی بہتری کےلئے انفاق فی سبیل اللہ کی تلقین کرتے ہیں۔
"اپنے واسطے زمین پر خزانہ جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاکر چراتے ہیں۔ بلکہ اپنے لئے آسمان پر خزانہ جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے اور نہ چور نقب لگا کر چراتے ہیں۔ کیونکہ جہاں تیرا خزانہ ہے وہیں تیرا دل بھی ہوگا۔" (متی 19:6تا21)
5- حضرت مسیح علیہ السلام ایک نادان ساھوکار کی تفصیل بیان فرماتے ہیں۔ اس ساھوکار کے پاس اس قدر غلہ ہوا کہ رکھنے کی جگہ نہ رہی۔ اس نے چھوٹے چھوٹے مکانات کو گرا کر بڑے مکانات بنائے اور پوری فصل ذخیرہ کردی اور سوچا کہ اب مجھے کوئی فکر نہیں۔ پوری زندگی عیش سے بسر ہوگی لیکن وہ اسی دن مرگیا۔ اور اس کی دولت نے اسے کوئی فائدہ نہ دیا۔ حضرت مسیح علیہ السلام فرماتے ہیں
"ایسا ہی وہ ہے جو اپنے لئے خزانہ جمع کرتا ہے اور خدا کے نزدیک دولتمند نہیں" (لوقا 16:12تا21)
لوگوں نے جب مسیح علیہ السلام کے معجزات کو دیکھا تو آپ کی راہ پر گامزن ہونے کی التجا کی۔ ایک جگہ آپ فرماتے ہیں۔ کہ برج بنانے سے پہلے اخراجات کا حساب کرلینا ضروری ہے۔ اسی طرح جنگ سے پہلے بادشاہ دشمن کی طاقت کا خوب اندازہ کرلیتا ہے تم بھی میری تقلید سے پہلے خوب سوچ لو۔ آپ فرماتے ہیں
"جو کوئی تم میں اپنا سب کچھ ترک نہ کرے میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔"(لوقا 33:14)
آپ علیہ السلام کا یہ معمول تھا کہ کثرت سے بارگاہ خداوندی میں دعا کرتے۔ آپ کے شاگردوں نے عرض کی کہ انہیں بھی دعا کرنے کا طریقہ سکھایا جائے۔ آپ نے اس دعا میں یہ الفاظ بھی تعلیم فرمائے "ہمارے روزینے کی روٹی روز مرہ ہمیں دیا کر" (لوقا 3:11)
رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ کو بھی یہ الفاظ تعلیم فرمائے "پاک اور حلال کماؤ، نیک کام کرو، اللہ تعالٰی سے ہر دن کو دن ہی کی روزی مانگو اور اپنے آپ کو مردوں میں سمجھو" (بحوالہ مکاشفہ القلوب ص219)
ایک شخص نے التجا کی کہ اے حضور المسیح مجھے اپنے ساتھ لے چلو۔ آپ نے فرمایا "لومڑیوں کی ماندیں ہیں اور پرندوں کےلئے گھونسلے مگر ابن انسان کےلئے اتنی بھی جگہ نہیں جہاں سر رکھے" (لوقا 58:9)
"ایک شخص نے حضور المسیح علیہ السلام سے پوچھا کہ "میں کونسی نیکی کروں تاکہ ابدی زندگی پاؤں" آپ نے تورات کی ایک آیت کی طرف اشارہ کرکے فرمایا۔ اس شخص نے عرض کی شریعت پر تو میں پہلے سے عمل کر رہا ہوں۔ آپ نے فرمایا
"اگر تو کامل ہونا چاہتا ہے تو جا اپنا سب کچھ بیچ ڈال اور غریبوں کو دے" اس ضمن میں اناجیل مقدسہ کی سینکڑوں آیات پیش کی جاسکتی ہیں۔ فقر کی تعلیم تمام انبیاء علیہ السلام اور رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی تعلیم میں ہے۔ اتنی مطابقت شاید ہی کہیں ہو۔ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت مسیح علیہ السلام کی کئی فرامین کو بیان فرمایا ہے۔ کچھ تو اناجیل متداولہ میں مل جاتے ہیں اور کچھ ان میں مذکور نہیں ہیں۔​
If You Enjoyed This Take 5 Second to Share it.
@
bisma مصنف

No comments:

Post a Comment

ویڈیو

Event more news