Friday, December 12, 2014

حضرت یوسف اور ان کے برادران کا قصہ



حضرت یوسف اور ان کے برادران کا قصہ
داستان عشق یا پاكیزگى كا بہترین سبق

حضرت یوسف علیہ السلام كے واقعہ كو بیان كرنے سے پہلے چند چیزوں كا بیان كرنا ضرورى ہے:
بے ہدف داستان پردازوں یا پست اور غلیظ مقاصد ركھنے والوں نے اس اصلاح كنندہ واقعہ كو ہوس بازوں كے لئے ایك عاشقانہ داستان بنانے اور حضرت یوسف علیہ السلام او ران كے واقعات كے حقیقى چہرے كو مسخ كرنے كى كوشش كى ہے،یہاں تك كہ انھوں نے اسے ایك رومانى فلم بناكر پردہ سیمیں پر پیش كرنا چاہا ہے ،لیكن قرآن مجید نے كہ جس كى ہر چیز نمونہ اور اسوہ ہے اس واقعے كے مختلف مناظرسے پیش كرتے ہوئے اعلى ترین عفت وپاكدامنی، خوداری، تقوى ،ایمان اور ضبط نفس كے درس دئے ہیں اس طرح سے كہ ایك شخص اسے جتنى مرتبہ بھى پڑھے ان قوى جذبوں سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سكتا۔
اسى بنا پر قرآن نے اسے ”احسن القصص” (بہترین داستان) جیسا خوبصورت نام دیا ہے اور اس میں صاحبان فكرونظر كے لئے متعدد عبرتیں بیان كى ہیں ۔
قہرمان پاكیزگی

اس واقعہ میں غوروفكر سے یہ حقیقت واضح ہو تى ہے كہ قرآن تمام پہلو ئوں سے معجزہ ہے اور اپنے واقعات میں جو ہیرو پیش كرتا ہے وہ حقیقى ہیرو ہو تے ہیں نہ كہ خیا لى كہ جن میں سے ہر ایك اپنى نو عیت كے اعتبار سے بے نظیر ہو تا ہے ۔
حضرت ابراہیم ،وہ بت شكن ہیرو ،جن كى روح بلند تھى اور جو طاغوتیوں كى كسى سازش میں نہ آئے ۔
حضرت نو ح،طویل اور پر بر كت عمرمیں ۔ صبر واستقا مت،پا مردى اور دلسوزى كے ہیرو بنے۔
حضرت مو سى وہ ہیر و كہ جنہوں نے ایك سركش اور عصیان گر طاغوت كے مقابلے كے لئے ایك ہٹ دھرم قوم كو تیار كرلیا ۔
حضرت یوسف ;ایك خوبصورت ،ہو س باز اور حیلہ گر عورت كے مقابلے میں پاكیز گى ، پارسائی اور تقوى كے ہیرو بنے۔
علاوہ ازیں اس واقعے میں قرآنى وحى كى قدرت بیان اس طرح جھلكتى ہے كہ انسان حیرت زدہ ہو جاتا ہے كیونكہ جیسا كہ ہم جانتے ہیں كئی مواقع پر یہ واقعہ عشق كے بہت ہى باریك مسائل تك جا پہنچتاہے اور قرآن انہیں چھوڑ كر ایك طرف سے گزر ے بغیر ان تمام مناظر كو ان كى بار یكیوں كے سا تھ اس طرح سے بیان كرتا ہے كہ سا مع میں ذرہ بھر منفى اور غیر مطلوب احساس پیدا نہیں ہوتا ۔ قرآن تمام واقعات كے تن سے گزر تا ہے لیكن تمام مقامات پر تقوى وپاكیزگى كى قوى شعاعوں نے مباحث كا احا طہ كیا ہوا ہے ۔
حضرت یوسف علیہ السلام كا واقعہ اسلام سے پہلے اور اسلام كے بعد

اس میں شك نہیں كہ قبل از اسلام بھى داستان یوسف لوگوں میں مشہور تھى كیو نكہ تو ریت میں سفر پید ائش كى چو دہ فصلوں (فصل 37تا 50) میں یہ واقعہ تفصیل سے مذكورہے ۔ البتہ ان چودہ فصلوں كا غور سے مطا لعہ كیا جا ئے تو یہ بات ظاہر ہو تى ہے كہ توریت میں جو كچھ ہے وہ قرآن سے بہت ہى مختلف ہے ۔ ان اختلافات كے موازنے سے معلوم ہو تا ہے كہ جو كچھ قرآن میں آیا ہے وہ كس حد تك پیراستہ اور ہر قسم كے خرافات سے پاك ہے۔ یہ جو قرآن پیغمبر سے كہتا ہے :”اس سے پہلے آپ كو علم نہیں تھا ،،اس عبرت انگیز داستا ن كى خالص واقعیت سے ان كى عدم آگہى كى طرف اشارہ ہے۔ (اگر احسن القصص سے مراد واقعہ یوسف ہو ) ۔ موجود ہ توریت سے ایسا معلوم ہوتا ہے كہ حضرت یعقوب نے جب حضرت یوسف كى خون آلود قمیص دیكھى تو كہا :”یہ میرے بیٹے كى قبا ہے جسے جانور نے كھا لیا ہے یقینا یوسف چیر پھاڑڈالا گیا ہے ۔ ”
پھر یعقوب نے اپنا گریبان چا ك كیا ٹاٹ اپنى كمر سے باند ھا اور مدت دراز تك اپنے بیٹے كے لئے گریہ كرتے رہے، تمام بیٹوں اور بیٹیوں نے انہیں تسلى دینے میں كسراٹھا نہ ركھى لیكن انہیں قرار نہ آیا اور كہا كہ میں اپنے بیٹے كے ساتھ اسى طرح غمزدہ قبر میں جائوں گا ۔
جبكہ قرآن كہتا ہے كہ حضرت یعقوب علیہ السلام اپنى فراست سے بیٹوں كے جھوٹ كو بھانپ گئے اور انہوں نے اس مصیبت میں داد وفریاد نہیں كى اور نہ اضطراب دكھا یا بلكہ جیسا كہ انبیاء علیہم السلام كى سنت ہے اس مصیبت كا بڑے صبر سے سا منا كیا اگر چہ ان كا دل جل رہا تھا، آنكھیں اشكبار تھیں ، فطر ى طور پر كثرت گریہ سے ان كى بینا ئی جاتى رہى ۔ لیكن قرآن كى تعبیر كے مطابق انہوں نے صبر جمیل كا مظاہرہ كیا اور اپنے اوپر قابو ركھا ۔انہوں نے گریبان چاك كر نے ، دادو فریاد كرنے اور پھٹے پرا نے كپڑے پہنے سے گریز كیا جو كہ عزادارى كى مخصوص علامات تھیں ۔
بہر حال اسلام كے بعد بھى یہ واقعہ مشرق مغرب كے مو رخین كى تحریروں میں بعض اوقات حاشیہ آرائی كے ساتھ آیا ہے فارسى اشعار میں سب سے پہلے ”یوسف زلیخا ،،كے قصے كى نسبت فردوسى كى طرف دى جاتى ہے اس كے بعد شہاب الدین عمق اور مسعودى قمى كى ”یوسف زلیخا”ہے اور ان كے بعد نویں صدى كے مشہور شاعر عبدالرحمن جامى كی” یوسف زلیخا ”ہے ۔
احسن القصص

قران میں داستان یوسف كو شروع كرتے ہوئے خدافرماتا ہے:”ہم اس قران كے ذریعہ (جو اپ پر وحى ہوتى ہے )،كے ذریعہ ”احسن القصص ”بیان كرتے ہیں ”۔ ( سورہ یوسف آیت 3)یہ واقعہ كیسے بہترین نہ ہو جب كہ اس كے ہیجان انگیز پیچ وخم میں زندگى كے اعلى تر ین دروس كى تصویر كشى كى گئی ہے ۔ اس واقعے میں ہر چیز پر خدا كے اراد ے كى حاكمیت كا ہم اچھى طرح مشاہدہ كرتے ہیں ۔
حسد كرنے والوں كا منحوس انجام ہم اپنى آنكھوں سے دیكھتے ہیں اوران كى سازشوں كونقش بر آب ہو تے ہو ئے دیكھتے ہیں ۔
بے عفتى كى عارو ننگ اور پارسا ئی وتقوى كى عظمت وشكوہ اس كى سطور میں ہم مجسم پاتے ہیں كنویں كى گہرائی میں ایك ننھے بچے كى تنہائی، زندان كى تاریك كو ٹھرى میں ایك بے گناہ قیدى كے شب وروز ، یاس ونا امیدى كے سیاہ پردوں كے پیچھے نو ر امید كى تجلى اور آخر كار ایك وسیع حكو مت كى عظمت وشكوہ كہ جو آگاہ ہى وامانت كا نتیجہ ہے یہ تمام چیز یں اس داستان میں انسان كى آنكھوں كے سامنے سا تھ سا تھ گزر تى ہیں ۔
وہ لمحے كہ جب ایك معنى خیز خواب سے ایك قوم كى سر نوشت بدل جاتى ہے ۔
وہ وقت كہ جب ایك قوم كى زندگى ایك بیدا ر خدا ئی زمام دار كے علم وآگہى كے زیر سا یہ نابودى سے نجات پالیتى ہے ۔
اور ایسے ہى دسیوں درس ، جس داستا ن میں مو جود ہوں وہ كیوں نہ ”احسن القصص”ہو ۔
البتہ یہى كافى نہیں كہ حضرت یوسف علیہ السلام كى داستان ”احسن القصص” ہے اہم بات یہ ہے كہ ہم میں یہ لیاقت ہو كہ یہ عظیم درس ہمارى روح میں اتر جائے۔
بہت سے ایسے لوگ ہیں جو حضرت یوسف علیہ السلام كے واقعہ كو ایك اچھے رومانوى واقعہ كے عنوان سے دیكھتے ہیں ، ان جا نو روں كى طرح جنھیں ایك سر سبز وشاداب اور پھل پھو ل سے لدے ہوئے باغ میں صرف كچھ گھا س نظر پڑتى ہے كہ جو ان كى بھو ك كو زائل كردے ۔
ابھى تك بہت سے ایسے لوگ ہیں كہ جو اس داستا ن كو جھو ٹے پر وبال دے كر كوشش كرتے ہیں كہ اس سے ایك رومانوی (Romantic)داستان بنا لیں جب كہ اس واقعہ كے لئے یہ بات نا شائستہ ہے اور اصل داستان میں تمام اعلى انسا نى قدر یں جمع ہیں آئند ہ صفحات میں ہم دیكھیں گے كہ اس واقعہ كے جامع خو بصورت پیچ وخم كو نظر انداز كر كے نہیں گزرا جاسكتا ایك شاعر شیریں سخن كے بقول :
”كبھى كبھى اس داستان كے پر كشش پہلوئوں كى مہك انسا ن كو اس طرح سر مست كر دیتى ہے كہ وہ بے خود ہو جاتا ہے۔ ”
امید كى كرن او ر مشكلات كى ابتدا ء

حضرت یوسف علیہ السلام كے واقعے كا آغاز قرآن ان كے عجیب اور معنى خیز خواب سے كرتا ہے كیونكہ یہ خواب دراصل حضرت یوسف كى تلا طم خیز زندگى كا پہلاموڑ شمار ہو تا ہے ۔
ایك دن صبح سویر ے آپ بڑے شوق اور وار فتگى سے باپ كے پاس آئے اور انہیں ایك نیا واقعہ سنا یا جو ظا ہر اً كو ئی زیادہ اہم نہ تھا لیكن درحقیقت ان كى زندگى میں ایك تازہ با ب كھلنے كا پتہ دے رہا تھا ۔
”یو سف نے كہا :ابا جان : یاد کرو جب یوسف نے اپنے با پ سے کہا اے میرے باپ میں نے گیارہ تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لیے سجدہ کرتے دیکھا ۔ ‘(سورہ یوسف آیت 4)حضرت یوسف علیہ السلام نے یہ خواب شب جمعہ دیكھا تھا كہ جو شب قدر بھى تھى (وہ رات جو مقدرات كے تعین كى رات ہے ) ۔
یہاں پر سوال یہ پید ا ہوتا ہے كہ حضرت یوسف نے جب یہ خواب دیكھا اس وقت آپ كى عمر كتنے سال تھى ‘اس سلسلے میں بعض نے نو سال’ بعض نے بارہ سال اور بعض نے سات سال عمر لكھى ہے جو بات مسلم ہے وہ یہ ہے كہ اس وقت آپ بہت كم سن تھے ۔
اس ہیجان انگیز اور معنى خیز خواب پر خدا كے پیغمبر یعقوب فكر میں ڈوب گئے كہ سورج ،چاند اور آسمان كے گیارہ ستارے ،وہ گیا رہ ستارہ نیچے اترے اور میرے بیٹے یوسف كے سامنے سجدہ ریز ہو گئے ۔
یہ كس قدر معنى آفر یں ہے یقینا سورج اور چاند میں اور اس كى ماں (یامَین اور اس كى خالہ ) ہیں اور گیارہ ستارے اس كے بھائی ہیں میرے بیٹے كى قدر ومنزلت اور مقام اس قدر بلند ہو گا كہ آسمان كے ستارے ، سورج اور چاند اس كے آستا نہ پر جبیں سائی كریں گے یہ بار گاہ الہى میں اس قدر عزیز اور باوقار ہو گا كہ آسمان والے بھى اس كے سامنے خضوع كریں گے كتنا پر شكوہ اور پر كشش خواب ہے ۔
لہذا پریشانى اور اضطراب كے انداز میں كہ جس میں ایك مسرت بھى تھى ،اپنے بیٹے سے كہنے لگے  کہا اے میرے بچے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا وہ تیرے ساتھ کوئی چال چلیں گے بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے ( سورہ یوسف آیت 5)
وہ مو قع كى تاڑمیں ہے تا كہ اپنے وسوسو ں كا آغاز كرے ، كینہ وحسد كى آگ بھڑ كا ئے یہا ں تك كہ بھا ئیوں كو ایك دوسرے كا دشمن بنادے۔ لیكن یہ خواب صرف مستقبل میں یو سف كے مقام كى ظاہرى ومادى عظمت بیان نہیں كرتا تھا بلكہ نشا ندہى كرتا تھا كہ وہ مقام نبوت تك بھى پہچنیں گے كیونكہ آسمان والو ں كا سجدہ كرنا آسمانى مقام كے بلند ى پر پہنچنے كى دلیل ہے اسى لئے تو ان كے پدر بزر گوار حضرت یعقوب نے مزید كہا :
اور اسی طرح تجھے تیرا رب چن لے گا اور تجھے باتوں کا انجام نکالنا سکھائے گا اور تجھ پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر جس طرح تیرے پہلے دنوں باپ دادا ابراہیمؑ اور اسحٰقؑ پر پوری کی بیشک تیرا رب علم و حکمت والا ہے۔ ”(سورہ یوسف آیت 6)

If You Enjoyed This Take 5 Second to Share it.
@
bisma مصنف

No comments:

Post a Comment

ویڈیو

Event more news