سولہ بیماریاں اور آزمودہ بوٹی
برصغیر کی معروف نباتی دوا انبرباریس کا پھل زرشک طب مشرق کی معروف عام اور مقبول دوا ہے جو اسہال اور پیچش میں استعمال ہونے والی ادویہ میں سرفہرست ہے۔ اس کے دیگر علاقائی نام یوں ہیں۔ اسے انگریزی زبان میں انڈین بربیری، اردو میں رسوت، ہندی میں دارہلد، عربی میں انبرباریس اور فارسی میں زرشک کہتے ہیں جبکہ اس کا نباتی نام Berberis Vulggaris ہے۔ اس کا تعلق بربیری ڈیسی خاندانسے ہے۔ یہ پودا دنیا کے بیشتر ممالک مثلاً ہندوستان، نیپال، بھوٹان، سری لنکا، افغانستان، جاپان اور برطانیہ میں پایا جاتا ہے جبکہ ہمارے اپنے ملک میں دیر، سوات، گلگت، کاغان، پونچھ، مری اور کشمیر کے علاوہ دیگر پہاڑی علاقوں میں عام طور پر پایا جاتا ہے۔ یہ ایک خار دار درخت کا پھل ہے جو کہ کچا سبز رنگ کا جبکہ پک کر سرخ اور پرانا ہونے پر سیاہ ہو جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ کھٹ مٹھا ہوتا ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں۔ ایک پہاڑی جو دراز قد اور سیاہ ہوتی ہے جبکہ دوسری قسم کا پھل گول اور سرخ ہوتا ہے۔ بعض میں گٹھلی ہوتی ہے جبکہ بعض میں نہیں ہوتی ۔اس کا درخت ایک سے چار گز تک بلند ہوتا ہے۔ اس کے پھول سفید زردی مائل جبکہ پتے چنبیلی کے پتوں جیسے ہوتے ہیں۔ جگر اور پتہ کے امراض میں اس کے فوائد مسلم ہیں۔ معدہ اور امعاءکی اصلاح کے علاوہ بھی اس کے ادویاتی فوائد ہیں۔ کئی امراض میں تنہا اور بعض میں دیگر نباتی ادویہ کے ساتھ مرکب کر کے اطباءاسے صدیوں سے استعمال کروا رہے ہیں۔ جدید تحقیقات کے مطابق اسے دافع جراثیم، التہاب، پھپھوند، اسہال وپیچش، تشنج، ملیریا، فشار الدم قوی اور سرطان قرار دیا گیا ہے۔ اسے سفید خلیات (W.B.) میں اضافہ کرنے والی نباتی ادویہ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس میں کئی الکائیڈز پائے جاتے ہیں جن میں جوہر موثرہ بربرین بھی ہے صفراوی مادہ کی امعاءپر ترواش میں اضافہ کرتی ہے۔ زرشک کے الکائیڈز نہایت قوی دافع جراثیم اثرات رکھتے ہیں۔ پتے کی سوزش اور درد میں یہ بہت موثر ہیں۔ زرشک کی جڑ اور پتوں سے ٹے نین اور بربیرین حاصل ہوتی ہے۔ معلومات کے مطابق زر شک دوسرے درجے میں خشک جبکہ دار ہلد (زر شک کے پودے کا تنا) پہلے درجے میں سرد خشک ہے۔ اس کا عصارہ (رسوت) دوسرے درجہ میں سرد اور تیسرے درجہ میں خشک ہے جبکہ بعض کے نزدیک یہ معتدل ہے۔ زرشک، جگر، دل اور معدہ کو تقویت بخشتی ہے۔ یہ جگر کے بعض امراض مثلاً یرقان، پتے میں پتھری اور صفراوی بخاروں میں بھی مفید ہے۔ بواسیر میں فائدہ دیتی ہے اپنے اثرات کے باعث کثرت حیض میں مفید ہے۔ صفراوی دستوں میں اس کے شفائی اثرات بہت زیادہ ہیں بڑھی ہوئی تلی میں مفیدہے۔ زرشک کے پودے کی چھال کے جوشاندے سے کلی کرنا‘ قلاع (منہ آنا) میں مفید ہے۔ بیماری کے بعد ہونے والی کمزوری میں مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہومیو پیتھی میں استعمال ہوتی ہے اور درج ذیل عوارضات میں دی جاتی ہے۔ کمزوری کی وجہ سے سوئیاں چبھنا، معدہ کا اپھارہ، جگر اور پتہ کا درد، جوڑوں میں سوزش وغیرہ۔ زرشک کو پیٹ کی گیس، قولنج، کھانسی اور بلغمی مزاج کے لوگ استعمال نہ کریں کیونکہ ان میں مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں۔ زرشک 6گرام تک استعمال کی جا سکتی ہے۔ طب مشرق کے مرکبات میں حب سیاہ چشم، حب رسوت، حب بواسیر، جوارش زرشک، دواءالمسک معتدل سادہ اور دواءالمسک معتدل بااضافہ جواہرات کا اہم جزو ہے۔ ضعف بصارت کیلئے میرے استاد محترم شہید پاکستان حکیم حافظ محمد سعیدرحمتہ اللہ علیہ مطب فرما رہے تھے۔ ایک مریض نے بینائی تیز کرنے کے لئے مشورہ چاہا، حکیم صاحب نے ایک لمحہ توقف کے بعد اسے روزانہ صبح زرشک 6گرام چبا لینے کی ہدایت فرمائی۔ راقم نے ان سے استفسار کیا کہ زرشک کا بینائی سے کیا تعلق؟ حکیم سعید رحمتہ اللہ علیہ فرمانے لگے کہ عقاب زرشک کھاتا ہے اوراسکی نظر بہت تیز ہے۔ اس لئے میرے ذہن میں یہ آیا۔ وہ مریض دو ماہ بعد دوبارہ مطب میں آیا اور بتایا کہ مجھے اس سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ جس کے بعد میں نے بہت سے مریضوں کو یہ تدبیر بتائی اوراکثر نے مفید اثرات کا جواب دیا ہے۔
No comments:
Post a Comment